Real History of Bamsi Bey
پوری دنیا میں دیکھی جانی والی ٹی وی سیریز دیرلیش ارتغرل کا ایک مشہور کردار دونوں ہاتھوں سے تلواریں چلانے والا بامسی بیرک جنہیں اردو ٹرانسلیشن میں بابر کے نام سے جانا جاتا ہے ایک ایسا کردار جس نے پورے دنیا کے لوگوں کے دل جیت لئے ۔۔۔۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ آیا یہ ایک حقیقی کردار ہے یا محض ایک افسانہ یا چھلاوا ہے ۔۔۔
بامسی بیرک عظیم اوغوز ترک کے ایک شہزادے بے بورے بے کا بیٹا تھا ترکوں کی تاریخی کتاب ,,DEDE korkot,,
میں بامسی کے والد کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ ایک دفعہ سب اوغوز شہزادے اکھٹے ہوئے جس میں بے بورا بے بھی شامل تھا، بے بورا بے کے کوئی نرینہ اولاد نہیں تھی وہ اس محفل میں رو پڑا اور کہا میرے بعد میرا قبیلہ اور میری نسل مٹ جائے گی، بے بورا بے کی آہ و زاری کو دیکھ کر سب شہزادوں نے دعا کی کہ اللّٰہ تعالیٰ بے بورا بے کو نرینہ اولاد عطاء فرمائے، اسی موقع پر ایک اور شہزادے بے بوچن نے بھی اپنے ہاں اولاد کے لیے تمام شہزادوں سے دعا کروائی ، چنانچہ کچھ وقت کے بعد بے بورا بے کو اللہ نے ایک بیٹا عطاء کیا جبکہ بے بوچن کے گھر ایک بیٹی پیدا ہوئی ۔۔
کچھ سال بعد بے بورا بے نے اپنے کچھ تاجروں کو قسطنطنیہ بیجھ دیا تاکہ وہ اس کے بیٹے کے لئے تحائف لا سکیں سفر چونکہ بہت طویل تھا اس لئے تاجروں کے قافلے کی واپسی کئی سالوں بعد ہوئی لیکن قبیلے کے قریب ان پر ایلگ صلیبی قلعے سے حملہ ہوا حملے کے دوران ایک نوجوان سامنے آگیا جس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے تلواریں چلا کر ان سب کی جان بچا لی، قافلے والوں سے رخصت لے کر وہ جوان اپنے قبیلے پہنچ کر اپنے بابا کی اوطاق میں جا بیٹھا ۔
جب تاجر قبیلے پہنچ گئے تو اس جوان کو اپنے سردار کے ہمراہ دیکھا تاجروں نے فوراً اس جوان کے ہاتھ چومنا شروع کردئیے اس پر بے بورا بے غصے سے لبریز ہوگیا اور کہا یہ کونسی روایت ہے کہ باپ بیٹھا ہو اور بیٹے کے ہاتھ چومے جائیں، اس پر تاجروں نے اپنے سردار کو قافلے پر حملے کے ساری صورتحال سے واقف کیا اپنے بیٹے کی شجاعت کے بارے میں سن کر بے بورا بے بہت خوش ہوا ۔۔
بے بورا بے نے اب تک اپنے بیٹے کا کوئی نام نہیں رکھا تھا قافلے میں کافروں کے سر اڑانے کی وجہ سے تاجروں نے اسے بامسی بیرک کہا اور یہی اس کا نام پڑ گیا ۔۔۔
کچھ عرصہ بعد بامسی بیرک کی شادی بے بوچن کی بیٹی بانو چیچک سے ہوئی لیکن بد قسمتی سے شادی کی رات ہی ان کی اوطاق پر حملہ ہوا اور بامسی بیرک کو قید کرلیا گیا ۔۔
بامسی بیرک 16 سال تک صلیبیوں کے قید میں رہا ایک روایت کے مطابق حیلینیہ نامی شہزادی نے ان کو جیل سے فرار ہونے میں مدد کی جب کہ ایک روایت یہ بھی ہے کہ حیلینیہ نامی شہزادی بامسی بیرک سے محبت کرنے لگی تھی اس لئے وہ بامسی بیرک کو وہاں سے لے کر بھاگ گئی اور بعد میں اس نے بامسی بیرک سے شادی بھی کی ۔۔۔۔
یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ بامسی بیرک کا ارتغرل غازی اور ان کے فرزند عثمان غازی سے کوئی تعلق تھا یا نہیں ۔۔۔؟
بامسی بیرک ارتغرل غازی سے تقریباً ایک صدی پہلے گزرا ہے اس کی زندگی میں ارتغرل غازی کا کوئی ذکرنہیں ہے ۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر بامسی بیرک کا ارتغرل غازی سے کوئی تعلق نہیں ہے تو انہیں اس سیریز میں کیوں دکھایا گیا ہے ۔۔
اس کا سادہ جواب یہ ہےکہ بزداگ نے بامسی بیرک کا کردار اس لئے اس سیریز میں ایڈ کیا ہے تا کہ مشھور ترک بہادر جنگجوں بامسی بیرک کو خراج تحسین پیش کیا جاسکے ۔۔
بامسی بیرک نے جنوبی تفتاس سے لے کر اناطولیہ تک لڑائیاں لڑی لیکن تاریخ میں ان کے شہادت کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ملتا کہ کب اور کس معرکے میں ہوئی ۔اس بارے میں ترک تاریخ خاموش ہے۔
بامسی بیرک کا مقبرہ اناطولیہ میں ہے دیلیرش ارتغرل سیریز دیکھنے کے بعدترک عوام اور سیاح ان کے مزار ہر جانا شروع ہوگئے ہیں اس لئے اب ترک حکومت نے بامسی بیرک کے مقبرے پر ایک گنبد بھی تعمیر کروا دیاہے ۔۔۔
تاریخ اسلام بامسی بیرک کی طرح کے بہت سے بہادروں سے بھری پڑی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اسلام کے ان ہیروز سے متعارف کروائیں تاکہ وہ اسلام کے شاندار ماضی کو جان سکیں اور ان کے اندر احساس پیدا ہو کہ ہم نے اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنا ہے۔
والسلام: خرم شہزاد خرم۔
دوستوں کی مانگ زیادہ تھی انھوں نے بامسی بے کو زیادہ ووٹ دیا کہ بامسی الپ پر ایک پوسٹ کرو اگلا پوسٹ کس شخصیت پر کروں میرے لئے آپ لوگوں کی رائے بہت اہمیت رکھتی ہے۔
Pingback: History of Karesi Bey - Amanat Play